کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 85
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے، ان پر لکھنے، عمارت بنانے اور انہیں روندنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ 7۔شوہر سے ناحق طلاق مانگنے والی طلاق صرف دو افراد کی علیحدگی کا نام نہیں بلکہ اس سے دو خاندان جدا ہو جاتے ہیں۔اولاد والدین میں سے ایک کی شفقت سے محروم ہو جاتی ہے۔بچوں کی تعلیم وتربیت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔حدیث طیبہ کے مطابق حلال چیزوں میں سے سب سے ناپسندیدہ اللہ کے نزدیک طلاق ہے۔تمام لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ طلاق کے اسباب پر نظر رکھیں اور اس سے بچنے کی کوشش کریں۔تمام تر تدبیروں کے باوجود نباہ کی کوئی شکل نہ ہو تو گھر کو جہنم بننے سے بچانے کے لیے طلاق ہو سکتی ہے،لیکن بغیر کسی وجہ یا معمولی وجہ کی بنیاد پر طلاق کا مطالبہ کرنا، اللہ کو ناراض کرنے کے مترادف ہے جس کی سزا جنت سے محرومی ہے۔ حضرت ثوبان روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أیما امرأة سألت زوجها الطلاق من غیر ما بأس فحرام علیها رائحة الجنة )) [1] ’’جس عورت نے بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق مانگی تو اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے۔‘‘ علامہ مناوی فرماتے ہیں: ’’اس کا مطلب ہے شدت۔ایسی شدت اور حالات جو انہیں علیحدگی پر مجبور کر دیں وہ سمجھیں کہ وہ حدود اللہ کو قائم نہ کر پائیں گے۔حسن صحبت اور اچھے
[1] صحیح الجامع: 2706 یہ حدیث ترمذی، ابوداؤد میں بھی موجود ہے