کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 81
ہوتا تو تم اسے ادا کرتی؟ اس نے کہا: ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتے ہیں کہ اس کا قرض ادا کیا جائے لہٰذا تم اسے ادا کرو۔‘‘
وعن عائشة أن رسول اللّٰه قال: ((من مات وعلیه صیام: صام عنه ولیه)) [1]
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے گا۔‘‘
عن بریدة قال: بینما أنا جالس عند رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إذ أتته امرأة فقالت،إنی تصدقت علی أمی بجاریة وإنها ماتت قال: فقال:وجب أجرك وردها علیک المیراث قالت: یا رسول اللّٰه إنه کان علیها صوم شهر أفأصوم عنها قال صومی عنها قالت: إنها لم تحج قط أفأحج عنها؟ قال،حجی عنها[2]
’’بریدہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا: میں نے اپنی والدہ پر ایک لونڈی صدقہ کی اور میری والدہ فوت ہو گئی۔بریدہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اجر ثابت ہو چکا اور وہ لونڈی تمہارے پاس بطور وراثت کے دوبارہ آ گئی۔اس نے کہا: میری والدہ کے ذمہ ایک مہینے کے روزے تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف سے روزہ رکھو۔اس نے کہا: میری والدہ نے کبھی حج نہیں کیا۔کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی طرف سے حج کرو۔‘‘
وقال الحسن: من مات و علیه صوم، إن صام عنه ثلاثون
[1] صحیح البخاری،کتاب الصیام: 1952، صحیح مسلم،کتاب الصيام: 1147
[2] صحیح مسلم ،کتاب الصیام :1148،156