کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 77
"دعهن یبکین علی أبی سلیمان، مالم یکن نقع أو لقلقة، النقع: التراب علی الرأس و اللقلقة: الصوت" [1] ’’ان خواتین کو ابو سلیمان پر رونے دو جب تک یہ سر پر مٹی نہیں ڈالتی یا آواز نہیں نکالتیں۔‘‘ حسن سے مروی ہے کہ جب قیس بن عاصم فوت ہونے لگے تو اپنے بیٹوں کو بلایا اور کہا: "یا بنی خذوا عنی فإنکم لن تأخذوا عن أحد هو أنصح لکم منی،لا تنوحوا علی، فإن رسول اللّٰه لم ینح علیه وقد سمعت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ینهی عن النیاحة، وکفنونی فی ثیابی التی کنت أصلی فیها" [2] ’’اے میرے بیٹو تم مجھ سے کچھ باتیں سیکھ لو جو تم مجھ سے بڑھ کر کسی خیر خواہ سے نہیں سیکھ سکتے۔تم مجھ پر نوحہ نہ کرنا یقیناً اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نوحہ سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے۔اورتم مجھے میرے نماز کے کپڑوں میں کفن دینا۔‘‘ 2۔میت کا قرض ادا کرنا حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ((نفس المومن معلقة بدینه حتی یقضی عنه)) [3] ’’مومن کی جان اس کے قرض کے ساتھ معلق رہتی ہے۔یہاں تک کے وہ ادا کر دیا جائے۔‘‘
[1] صحیح البخاری: 3/191 [2] صحیح البخاری،کتاب الادب المفرد، ص 280 [3] جامع ترمذی: 1085،مسند احمد:440