کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 76
ابن عوف یہ (رونا) رحمت ہے۔اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً آنکھیں آنسو بہارہی ہیں، دل غمگین ہے مگر ہم وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہے اور اے ابراہیم تیری جدائی سے ہم بڑے غمزدہ ہیں۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن اللّٰه لا یعذب بدمع العین ولا بحزن القلب ولکن یعذب بهذا وأشار إلی لسانه)) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ آنکھ کے رونے اور دل کی پریشانی پر عذاب نہیں دے گا لیکن عذاب تو اس کی وجہ سے دیا جائے گا، اور آپ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ فرمایا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کسی فوتگی، مصیبت یا بیماری پر رونا جائز ہے۔ایسے میں دل کا افسردہ، پریشان اور غمگین ہو جانا ایک فطری امر ہے جس سے شریعت منع نہیں کرتی بلکہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے دلوں میں پیدا فرمائی ہے۔البتہ نوحہ کرنا، بین ڈالنا، آہ وزاری کرنا، اپنے آپ کو مارنا، کپڑے پھاڑنا، اللہ تعالیٰ یا فرشتوں سے شکوے شکایت اور نامناسب باتیں کہناممنوع اور مذموم ہیں۔اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ولا نقول إلا ما یرضی ربنا)) ’’ہم صرف وہی بات کہیں گے جس سے ہمارا رب راضی ہے۔‘‘ امام نووی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں۔شیطان کے طریقوں سے بچو۔آنکھ اور دل کا عمل اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور رحمت ہے۔جبکہ ہاتھ اور زبان کے افعال شیطان کی طرف سے ہیں۔ [2] حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا:
[1] صحیح البخاری: 104 مسلم :12، 924 [2] ابن سعد نے الطبقات میں روایت کیا ہے:3/290