کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 74
کہنے لگے اب تم اس بات سے مایوس ہو جاؤ کہ امت محمدیہ کو دوبارہ شرک میں لوٹا دو گے، لیکن ان کو ان کے دین کے بارے میں فتنے میں مبتلا کر دو اور ان میں نوحہ کرنا پھیلا دو۔‘‘ حضرت انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((صوتان ملعونان فی الدنیا والاخرة، مزمار عند نعمة ورنة عند مصیبة)) [1] ’’دو آوازوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے۔نعمت (خوشی) کے موقع پر مزمار (ایک ساز کا نام ہے) اور مصیبت کے وقت آہ و بکا کی آواز۔‘‘ وعن أسید بن أبی أسید عن امرأة من المبایعات قالت: کان فیما أخذ علینا رسول اللّٰه فی المعروف الذی أخذ علینا أن لا نعصیه فیه: أن لا نخمش وجها ولا ندعو ویلاً ولا نشق جیبا وأن لا ننشر شعراً [2] ’’اسید بن ابو اسید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والی ایک صحابیہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر ہم سے ان باتوں کا وعدہ لیا کرتے تھے کہ ان امور میں ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی۔اپنے چہرے کو نہیں نوچیں اور ماریں گی، واویلہ نہیں مچائیں گی، گریبان اور کپڑے نہیں پھاڑیں گی اور اپنے بالوں کو مصیبت کے وقت نہیں بکھیریں گی۔‘‘ جابر بن عبد اللہ روایت کرتے ہیں فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمن بن
[1] اخرجہ البزار کما فی ’المجمع‘3/16 وقال الهیثمی ورجاله ثقات [2] سنن ابوداؤد:3131