کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 73
کریں گی۔‘‘ حضرت عمر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول روایت کرتے ہیں: ((المیت یعذب فی قبره بما نیح علیه)) [1] ’’میت پر نوحہ کرنے کی وجہ سے قبر میں اسے عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ یہ اس وقت ہے جب میت کا اپنا طریقہ کار بھی یہی تھا اور وہ اس عمل کو پسند کرتا تھا۔اگر وہ اس عمل کو ناپسند کرتے ہوئے روکتا رہا تو اس صورت میں اسے عذاب نہیں دیا جائے گا۔ ابومالک اشعری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((النیاحة من أمر الجاهلیة وإن النائحة إذا ماتت ولم تتب قطع اللّٰه لها ثیابا من قطران و درعا من لهب النار)) [2] ’’نوحہ کرنا جاہلیت کے طریقوں میں سے ہے۔اگر نوحہ کرنے والی توبہ کے بغیر مر گئی تو اللہ تعالیٰ اسے گرم تانبے کا لباس اور آگ کی چادر پہنائیں گے۔‘‘ عن ابن عباس قال: لما فتح رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم مکة رنّ ابلیس رنّة اجتمعت إلیه جنوده فقالوا: أیئسوا أن تردوا أمة محمد علی الشرك بعد یومکم هذا ولکن افتنوهم فی دينهم وأفشوا فیهم النوح [3] ’’عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کر لیاتو ابلیس بے طرح رونے لگا۔اس کے پاس اس کے کارندے جمع ہو گئے اور
[1] صحیح بخاری:1292، صحیح مسلم کتاب الجنائز، باب المیت یعذب ببکاء أهله علیه 927، 2/639، النسائی :4/17 [2] سنن ابن ماجہ :1581 [3] أخرجه الطبرانی فی ’الکبیر‘ کما فی ’المجمع‘ 3/16۔ وقال الهیثمی و رجاله موثقون