کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 72
عن البکا وإنما نهیت عن النوح)) [1]
’’ عبد الرحمن بن عوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان روایت کرتے ہیں۔آپ نے فرمایا میں رونے سے نہیں روکتا میں تو نوحہ کرنے سے منع کرتا ہوں۔‘‘
ابو بردہ بن ابو موسیٰ روایت کرتے ہیں۔ابو موسی شدید تکلیف سے بے ہوش ہو گئے ان کا سر ان کی اہلیہ کی گود میں تھا۔اہل خانہ میں سے ایک عورت چیخنے لگی۔ابو موسیٰ کوئی جواب دینے کی پوزیشن میں نہ تھے جب افاقہ ہوا تو فرمایا:
"أنا برئ مما برئ منه رسول اللّٰه ، فإن رسول اللّٰه بریٔ من الصالقة و الحالقة و الشاقة" [2]
’’جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برأت کا اعلان فرمایا ہے میں بھی اس سے برأت کااظہار کرتا ہوں۔بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الصالقہ (مصیبت کے وقت اونچی آواز سے نوحہ کرنے والی) الحالقہ (مصیبت پر بال منڈوانے والی) اور الشاقة(مصیبت کے وقت اپنے کپڑے پھاڑنے والی) سے بری الذمہ ہیں۔‘‘
الصالقة کا ایک معنی چہرے کو پیٹنے والی بھی کیا گیا ہے۔
امام نووی نے دعویٰ الجاھلیةکا معنی نوحہ کرنے والی، میت پر اونچی آواز سے بین ڈالنے والی اور اس جیسے کام کرنے والی بیان کیا ہے۔ [3]
اُم عطیہ روایت کرتے ہوئے فرماتی ہیں:
"أخذ علینا النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عند البیعة أن لا ننوح" [4]
’’بیعت کرتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے وعدہ لیا کہ ہم نوحہ نہیں
[1] شرح السنة للبغوی :1535، 5/437
[2] صحيح بخاری: 1296، مسلم 167، 104
[3] (شرح مسلم للنووی: 12
[4] (صحیح بخاری:3/210: سنن نسائی: 4/16