کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 69
کریم نے مصیبت پر صبر کرنے کی تلقین کی ہے اس پر عمل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھنی چاہئے اور یاد رکھیے اصل صبر صدمے کے آغاز میں ہوتا ہے۔بعد میں تو ہر ایک کو ہی صبر آ جاتا ہے۔پھر میت کے لئے استغفار کرنا چاہئے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے۔ عن عثمان أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:((بعد دفن المیت استغفروا لأخیکم، وسلوا له بالتثبیت فإنه الآن يسأل)) [1] ’’سیدنا عثمان روایت کرتے ہیں کہ میت کو دفن کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو اس وقت اس سے سوال ہو رہا ہے۔‘‘ یہ حکم مرد و خواتین دونوں کے لئے ہے۔میت کو دعاؤں کی ضرورت ہے۔رونے پیٹنے کا، آہ وزاری کرنے کا اسے تو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا البتہ یہ عمل کرنے والا شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بہت سی بدعات و خرافات کا مرتکب ہوتا ہے۔ 5۔ماتم کرنا، راستہ روک کر تعزیت کے لئے بیٹھ جانا: امام نووی فرماتے ہیں: امام شافعی، ابو اسحق اور تمام علماء تعزیت کے لئے بیٹھے رہنے کو مکروہ سمجھتے ہیں۔گھر والوں کا بیٹھے رہنا کہ لوگ آ آ کر ان سے تعزیت کریں، مناسب نہیں ہے بلکہ وہ اپنے معاملات دیکھیں اس دوران اگر کوئی مل جائے تو وہ ان سے تعزیت کرلے۔ [2] اس میں حکمت یہ ہے کہ گھر والوں کے غم کو بار بار تازہ نہ کیا جائے اور انہیں بے جا تکلیف میں مشغول نہ رکھا جائے۔بلکہ جب ملیں یا بات ہو تو حوصلہ دیں اور صبر کی
[1] سنن ابوداؤد :3221 [2] المجموع: 5/61