کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 67
’’جو لوگ نکاح کی طاقت نہیں رکھتے انہیں چاہئے کہ وہ عفت اختیار کریں حتی کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے۔‘‘ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یا معشر الشباب من استطاع منکم الباءة فلیتزوج، ومن لم یستطع فعلیه بالصوم فإنه له وجاء )) ’’اے نوجوانوں کی جماعت جو تم میں سے نکاح (کے لوازمات اور وسائل) کی طاقت رکھتا ہے اسے چاہئے کہ نکاح کر لے اور جو طاقت نہیں رکھتا وہ روزے کو اختیار کرے، یہ روزہ اس کے لئے (گناہ میں پڑنے سے) ڈھال ہے۔‘‘ 3۔اپنی نظر کو ہر جگہ اور ہمیشہ جھکا کر رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ يَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ﴾ (النور:30) ’’مومنوں سے کہہ دیجئے وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ ﴿وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ يَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ ﴾ ’’اور مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں جھکائے رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔‘‘ بد نظری گناہ ہے۔اور یہ گناہ کا پیغام بھیجنے کا ذریعہ ہے سیدنا جریر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نظر ہٹا لو۔(صحیح مسلم) اگر اس بارے میں بھول یا کوتاہی ہو تو یہ آیت کریمہ یاد کر لینی چاہئے۔