کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 64
تمہیں پیدا کیا ہے۔پوچھا گیا پھر کون سا؟ فرمایا: تمہارا اولاد کو اس ڈر سے قتل کرنا کہ وہ تمہارے ساتھ (تمہارا حصہ) کھائے گی۔پوچھا پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ فرمایا: تمہارا اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا'' عن أبی هریرة أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: ((ثلاثة لا یکلمهم اللّٰه یوم القیامة، ولا یزكيهم ولا ینظر إلیهم، ولهم عذاب ألیم: شیخ زان، وملك کذاب، وعائل مستکبر)) [1] ’’ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے کلام نہیں فرمائیں گے نہ ان کو گناہوں سے پاک کریں گے نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھیں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور غریب متکبر۔‘‘ بدکاری کی سزا صحیح بخاری میں سمرہ بن جندب کی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ تنور کی طرح ایک گڑھا ہے جس میں شور اور آوازیں ہیں۔جب اس میں جھانکا تو دیکھا کہ اس میں عریاں مرد و خواتین ہیں ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے جب ان تک پہنچتا ہے تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا یہ بدکار مرد اور بدکار عورتیں ہیں۔ شریعت نے دنیا میں بدکاروں کے لئے حد مقرر کی ہے۔اس کی دو صورتیں ہیں۔ 1۔غیر شادی شدہ بدکار: بدکار مرد ہو یا عورت دونوں کو سو سو کوڑے مارے جائیں گے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿ اَلزَّانِيَةُ وَ الزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ١۪ وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ ﴾
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان: 107