کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 62
خلاف عقل یا کسی تکلیف اور نقصان کے لئے نہیں ہے۔ اے مسلمان بہن! زیب و زینت کے اظہار کے طریقوں اور بے حجابی سے بچ جاؤ اگر ایسا نہ کیا اور اللہ تعالیٰ سے معافی نہ مانگی تو اہل نار میں سے ہو جانے کا خطرہ ہے۔ 3۔بدکارہ عورت اللہ تعالیٰ نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَ سَآءَ سَبِيْلًا﴾ (الاسراء :32) ’’اورتم زنا کے قریب بھی نہ جاؤ۔یقینا وہ بے حیائی اور بہت ہی برا راستہ ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفت بیان فرمائی ہے کہ وہ زنا نہیں کرتے ۔ اللہ تعالیٰ نے زانی کا تذکرہ مشرک کے ساتھ کیا ہے فرمایا: ﴿اَلزَّانِيْ لَا يَنْكِحُ اِلَّا زَانِيَةً اَوْ مُشْرِكَةً١ وَّ الزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ١ۚ وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ ﴾ (النور:3) ’’زانی نہ نکاح کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک اور یہ اہل ایمان پر حرام کردیا گیا ہے۔‘‘ اسلام میں زنا کی حرمت بالکل واضح ہے۔حتی اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے (وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى) یعنی اس کے مقدمات سے بچو۔اس طرح شریعت نے وہ تمام راستے بند کر دیئے جو زنا کی طرف لے جاتے ہیں یا اس کا ذریعہ ہیں۔اس لئے مخلوط مجالس، غیر محرم سے غیر ضروری گفتگو، بے تکلفی سے ملنا ملانا اور اس طرح کے تمام امور شریعت کی نظر میں حرام ہیں۔ عن أبی هریرة: أنه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال:((کتب علی ابن آدم نصیبه من الزنا لا محالة، فالعینان زناهما النظر،والاذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الکلام والید زناها البطش، والرجل زناها الخطی، والقلب یهوی