کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 6
کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر مصنف: مرزا عمران حیدر پبلیشر: نعمان پبلیکیشنز،لاہور ترجمہ: تقریظ انسانی تمدن کی پوری تاریخ گواہ ہے کہ اسلام سے قبل عورت کا وجود دنیا میں گناہ، ذلت اور شرم کا وجود تھا۔بیٹی کی پیدائش باپ کے لئے موجب تنگ وعارتھی، سسرالی رشتے ذلیل رشتے سمجھے جاتے تھے۔کئی قبائل میں اس ذلت سے بچنے کے لئے لڑکیوں کو قتل کر دینے کا رواج عام ہو گیا ہے۔عورت سے یہ سلوک صرف جزیرہ عرب میں نہیں بلکہ دنیا کے اس وقت کے تمام نام نہاد مہذب معاشروں میں بھی تھا۔یونان میں افلاطون نے عورت او رمرد کے مساوات کا دعویٰ تو کیا تھا لیکن یہ محض زبانی تعلیم تھی۔وہاں پر عورت کی حیثیت بے بس غلام کی سی تھی۔اور مرد کو اس معاشرے میں ہر اعتبار سے فوقیت حاصل تھی۔روم کے ابتدائی دور میں عورت کی حیثیت کو تھوڑا بہت تسلیم کیا جاتا تھا لیکن کچھ مدت کے بعد حالات نے پلٹا کھایا تو باپ اور شوہر کو یہ اختیارت مل گئے کہ وہ عورت کو جب چاہیں گھر سے نکال دیں بلکہ شوہر تو بیوی کو قتل تک کر سکتا تھا۔یہودیت ہمیں بتاتی ہے کہ عورت ناپاک وجود ہے اور اس کائنات میں معصیت اسی کے دم سے ہے۔عیسائیت کے پس منظر میں چونکہ یہودی نظریات تھےاسی لیے مسیحی تصور بھی کم وبیش یہی رہا۔عیسائی پادریوں کے ہاں مدتوں یہ سوال زیر بحث رہا کہ آیا عورت انسان بھی ہے یا نہیں ؟ اور خدا نے اس کو روح بھی بخشی ہے یا نہیں؟ ہندومت میں ویدوں کی تعلیم کا دروازہ عورت کےلئے بند تھا۔ستی کی رسم اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندو معاشرے میں عورت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ایران، مصر، بابل اور تہذیب انسانی کے دوسرے مراکز کا بھی قریب قریب یہی حال تھا۔صدیوں کی محکومی وغلامی اور عالمگیر حقارت کے برتاؤ نے خود عورت کے ذہن سے بھی عزت