کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 59
اپنے سروں کو بختی اونٹنیوں کی کوہان کی طرح بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے سر کے بالوں کو اوپر باندھ کر رکھنے والیاں ہوں گی۔کام کاج کے دوران یا ویسے ہی بالوں کو اوپر کر کے باندھا جا سکتا ہے لیکن ان کو سختی سے باندھنا یا بڑا سا جونڈا بنانا یا زیادہ اوپر کر کے نمایاں کرتے ہوئے باندھنا اس وعید کا مستحق بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں پر حجاب فرض قرار دیا ہے۔اللہ سبحانہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ۠١ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ١ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا﴾(احزاب : 59) ’’اے نبی اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کو لٹکا لیا کریں۔یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ (بطور شریف مسلمان عورت کے) پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔اللہ تعالیٰ غفور ورحیم ہے۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى﴾(احزاب 33) ’’اور سابقہ دورِ جاہلیت کی طرح سج دھج نہ دکھاتی پھرو۔‘‘ اُمیمہ بنت رقیقہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أبایعك علی ألا تشرکی باللّٰه شیئا ولا تسرقی ولا تزنی ولا تقتلی ولدك ولا تأتی ببهتان تفترینه بین یدیك ورجلیك ولا تنوحی ولا تبرجی تبرج الجاهلیة الاولی))[1] ’’میں تم سے ان امور پر بیعت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو گی چوری نہ کرو گی، بدکاری نہ کرو گی اور اولاد کو قتل نہ کرو گی اور نہ ہی کوئی بہتان باندھو گی نہ نوحہ کرو گی اور نہ تم سابقہ دورِ جہالت کی طرح زیب وزینت کا
[1] مسند امام احمد :2/196