کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 58
((صنفان من أهل النار لم أرهما بعد: قوم معهم سیاط کأذناب البقر یضربون بها الناس، ونساء کاسیات عاریات ممیلات مائلات رؤوسهن کأسنمة البخت المائلة،لا یدخلن الجنة ولا یجدن ریحها وإن ریحها لتوجد من مسیرة کذا وکذا))[1]
’’جہنمیوں کی دو جماعتیں ایسی ہیں جنھیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا ۔ایک وہ قوم جن کے پاس گائیوں کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے، جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے اور دوسری عورتوں کی ایسی جماعت جو کپڑے پہنے ہوئے بھی عریاں ہوں گی، وہ لوگوں کی طرف مائل ہونے والی اور دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والیاں ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹنیوں کی جھکی ہوئی کوہانوں کی طرح ہوں گے۔یہ جنت میں داخل نہ ہو سکیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی جب کہ جنت کی خوشبو اتنے اتنے فاصلے سے پائی جاتی ہے ۔‘‘
امام نووی فرماتے ہیں:
یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہے۔عورتوں کی یہ دونوں قسمیں اس وقت معاشرے میں موجود ہیں۔
کاسیات عاریات اس کے درج ذیل معانی بیان کیے گئے ہیں۔
اللہ کی نعمتیں استعمال کرنے والی اور اس کا شکر ادا نہ کرنے والی ۔
ایک معنی ہے: اپنے بدن کا کچھ حصہ کپڑے سے ڈھانپنے والیاں اور کچھ حصے کو اظہار حسن وجمال اور بعض دیگر اغراض سے ننگا رکھنے والیاں ۔
یہ معنی بھی بیان کیا گیا کہ اتنا باریک کپڑا پہننے والی جس سے جسم کا رنگ نظر آتا ہو۔
مائلات کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عورتیں جو اپنے بالوں کی شاخ دار لٹیں بناتی ہیں۔
[1] صحیح مسلم، کتاب اللباس: 2128/125