کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 55
اللہ تعالیٰ جواب دیتے ہوئے فرمائیں گے:
﴿قَالَ اخْسَ۔ُٔوْا فِيْهَا وَ لَا تُكَلِّمُوْنِ ﴾ (المومنون 108)
’’میرے سامنے سے دور ہوکر اس میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔‘‘
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿سَوَآءٌ عَلَيْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِيْصٍ﴾ (ابراہیم:21)
’’اب تو ایک ہی بات ہے ہم آہ وزاری کریں یا صبر ، ہمارے لیے بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔‘‘
امام مالک رحمہ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں زید بن اسلم کا قول نقل کرتے ہیں کہ
جہنمی سو سال صبر کریں گے پھر سو سال آہ و زاری کرتے رہیں گے پھر سو سال صبر کریں گے پھر کہیں گے:﴿سَوَآءٌ عَلَيْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِيْصٍ﴾ (ابراہیم:21) ’’اب تو ایک ہی بات ہے ہم آہ وزاری کریں یا صبر ، ہمارے لیے بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔‘‘