کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 54
آگ سے نکلنے والے نہیں ہیں‏۔‘‘ جہنمی اپنے واضح انجام کو دیکھ کر حسرت سے مہلت مانگیں گے لیکن دوبارہ مہلت نہیں ملے گی۔فرمایا: ﴿رَبَّنَاۤ اَبْصَرْنَا وَ سَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ ﴾ (السجدۃ:12)’’اے ہمارے رب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا، اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، اب ہمیں یقین آ گیا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ جواب دیں گے: ﴿اَوَ لَمْ تَكُوْنُوْۤا اَقْسَمْتُمْ مِّنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِّنْ زَوَالٍ﴾ (ابراہیم: 44) ’’کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم پر تو کبھی زوال آنا ہی نہیں ہے۔‘‘ پھر وہ کہیں گے: ﴿رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ﴾( فاطر: 37) ’’اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں۔ان اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ جواب دیں گے: ﴿اَوَ لَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيْهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَ جَآءَكُمُ النَّذِيْرُ١ فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ نَّصِيْرٍ ﴾ (فاطر: 37) ’’کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا تھا ا ور تمہارے پاس عذاب سے ڈرانے والا بھی آیا اب تم مزہ چکھو۔ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے۔‘‘ ان کا جواب ہو گا:﴿قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَ كُنَّا قَوْمًا ضَآلِّيْنَO رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْهَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوْنَ﴾ (المومنون 106…107) ’’وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی چھا گئی۔ہم واقعی گمراہ لوگ تھے۔اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال دے پھر اگر ہم نے ایسا قصور کیا تو ہم ہی ظالم ہوں گے۔‘‘