کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 52
’’پھر اس کے بعد آگے اس کے لیے جہنم ہے۔وہاں اسے پیپ جیسا پانی پینے کو دیا جائے گا جسے وہ زبردستی حلق سے اتارنے کی کوشش کرے گا اور مشکل ہی سے اتار سکے گا۔موت ہر طرف سے اس پر چھائی رہے گی مگر وہ مرنے نہ پائے گا اور آگے ایک سخت عذاب ان کی جان سے لگا رہے گا۔‘‘
جہنمیوں کا لباس
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِO سَرَابِيْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّ تَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُO﴾ (ابراہیم :49…50)
’’اس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے ۔تارکول کے لباس پہنے ہوں گے اور آگ کے شعلے ان کے چہروں پر چھائے جا رہے ہوں گے۔‘‘
جہنمیوں کی حالت اور دوسرے عذاب
حضرت ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں فرمایا:
((ما بین منکبی الکافر مسیرة ثلاثة أیام للراکب المسرع(((متفق علیہ)
’’کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رفتار سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہو گا۔‘‘
مسلم میں ہے کہ کافر کی داڑھ احد پہاڑ جیسی اور اس کی کھال انتہائی موٹی ہو گی۔ [1]
امام نووی فرماتے ہیں: یہ اس وجہ سے ہو گا تاکہ کافر کو پوری طرح سزا دی جائے۔اللہ تعالیٰ کے لئے ایسا کرنا کچھ بھی مشکل نہیں ہے۔صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے
[1] صحیح مسلم 17/186