کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 51
’’ پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو، تم زقوم کے درخت کی غذا کھانے والے ہو۔اسی سے تم پیٹ بھروگے اور اوپر کھولتا ہوا پانی پیاسے اونٹ کی طرح پیو گےیہ ہے قیامت کے دن ان لوگوں کی ضیافت کا سامان۔‘‘
عبد اللہ بن عباس روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ﴾ ( آل عمران: 102)
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لو أن قطرة من الزقوم، قطرت فی دار الدنیا لأفسدت علی أهل الدنیا معایشهم فکیف بمن یکون طعامه))[1]
’’اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں پھینک دیا جائے تو وہ پوری دنیا کے معاملات کو تباہ کر کے رکھ دے گا۔تو (اندازہ کرو کے) اس کے کھانے والے کی کیا حالت ہو گی۔‘‘
جہنمیوں کا کھانا
اِرشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَلَيْسَ لَهُ الْيَوْمَ هٰهُنَا حَمِيْمٌO وَّ لَا طَعَامٌ اِلَّا مِنْ غِسْلِيْنٍO لَّا يَاْكُلُهٗۤ اِلَّا الْخَاطِوْنَO﴾( الحاقہ:35…37)
’’لہٰذا آج کے دن یہاں ان کا کوئی غم خوار نہ ہو گا اور زخموں کی پیپ کے علاوہ کھانا نہ ہو گا جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا۔‘‘
جہنمیوں کا مشروب
اللہ رب العزت نے فرمایا: ﴿مِّنْ وَّرَآىِٕهٖ جَهَنَّمُ وَ يُسْقٰى مِنْ مَّآءٍ صَدِيْدٍO يَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا يَكَادُ يُسِيْغُهٗ وَ يَاْتِيْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَيِّتٍ وَ مِنْ وَّرَآىِٕهٖ عَذَابٌ غَلِيْظٌO﴾( ابراہیم: 16…17)
[1] جامع ترمذی:54/10