کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 49
’’ایک بڑا پتھر جہنم کے کنارے سے اس میں پھینکا جائے تو وہ ستر سال تک گرتا چلا جاتا ہے لیکن اس کی تہہ تک نہیں پہنچتا۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے کسی چیز کے گرنے کی آواز سنی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔تمہیں معلوم ہے کہ یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا! اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ نے فرمایا: ((هذا حجر أرسله اللّٰه فی جهنم منذ سبعین خریقاً فالآن حین انتهی إلی قعرها)) [1] ’’یہ پتھر اللہ تعالیٰ نے جہنم میں پھینکا تھا ستر سال کے بعد اب یہ اس کی تہہ میں پہنچا ہے۔‘‘ جہنم کے دروازے جہنم کے سات دروازے ہیں۔فرمان الٰہی ہے: ﴿وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ اَجْمَعِيْنَO لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ﴾( الحجر:43…44) ’’اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے۔اس (جہنم) کے سات دروازے ہیں۔ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ مخصوص کر دیا گیا ہے۔‘‘ مفسرین نے کہا: دروازوں سے مراد طبقات ہیں۔ایک کے اوپر دوسرا طبقہ ہے۔ جہنم کا ایندھن جہنم کی آگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سخت پتھروں سے اسے بھڑکایا جائے گا۔ ﴿وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ﴾ (البقرہ: 24)
[1] صحیح مسلم: 17/179