کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 48
جہنم کا ایک جائزہ
قرآن وحدیث میں جہنم سے بچنے کی دعائیں سکھلائی گئی ہیں۔جہنم سے بچ کر جنت میں داخل ہونے کو سب سے بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔اب ہم جہنم کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس میں کون سے خطرے والی بات ہے جس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
جہنم کی آگ کا دنیاوی آگ سے تقابل
حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((نارکم هذه التی یوقد ابن آدم جزء من سبعین جزءًا من حر جهنم))
’’تمہاری یہ آگ جو ایک انسان جلاتا ہے جہنم کی حرارت کے ستر حصوں میں سے ایک حصے (کے برابر) ہے ۔‘‘
صحابہ کرام نے عرض کی :اے اللہ کے رسول یہ بہت زیادہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((فإنها فضلت علیها بتسعة وستین جزءًا کلها مثل حرها))(متفق علیہ)
’’وہ اس سے انہتر گنا سخت ہے اور اس کا ہر حصہ حرارت کی شدت میں اسی طرح ہے۔‘‘
جہنم کی گہرائی
عتبہ بن غزوان روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إن الصخرة العظیمة لتلقی من شفیر جهنم فتهوی فیها سبعین عاما ما تفضی إلی قرارها)) [1]
[1] مسند احمد :4/174، جامع ترمذی،کتاب الایمان:10/45,46