کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 43
کرے اس لئے کہ شوہر کا اس پر بہت بڑا حق ہے۔‘‘
ایک روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے:
((والذی نفسی بیده لو أن من قدمه إلی مفرق رأسه قرحة تنبجس بالقیح والصدید، ثم اقبلت تلحسه ما أدت حقه)) [1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم اگر شوہرکے پاؤں سے لیکر سر تک زخم ہو جس سے خون اور پیپ بہہ رہے ہوں اور عورت آ کر اسے چاٹے تو پھر بھی شوہر کا حق ادا نہیں کر سکتی۔‘‘
3۔شوہر کی زیادہ شکایتیں نہ کرنا:
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((لاینظر اللّٰه إلی امرأة لاتشکر لزوجها وهی لا تستغنی عنه)) [2]
’’ جو عورت اپنے شوہر کی شکر گزار نہیں، اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھیں گے۔یہ عورت اپنے شوہر سے کبھی بھی مستغنی نہیں ہو سکتی۔‘‘
ابن محصن کی پھوپھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((انظري أین أنت منه، فإنه جنتك ونارك)) [3]
’’تم اس کے بارے میں غور کرو۔وہ تو (اطاعت کی صورت میں) تمہاری جنت اور (نافرمانی کی صورت میں) تمہاری جہنم (میں جانے کا ذریعہ) ہے۔‘‘
[1] صحیح الجامع للألبانی: 7725
[2] اسے امام حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے :2/190 اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے۔
[3] مسند احمد 4/341