کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 38
((إن اللعانین لایکونون شهداء ولاشفعاء یوم القیامة)) [1]
’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن گواہ اور سفارشی نہیں بنیں گے۔‘‘
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إنی لم أبعث لعانا وإنما بعثت رحمة)) [2]
’’میں لعنت کرنے والا نہیں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘
لعنت کس طرح جہنم میں داخلے کا سبب ہے؟
1۔لعنت بذات خود اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کی بددعا ہے۔
2۔قرآن مجید میں مومنوں کی بیان کردہ صفات ،باہم ایک دوسرے سے محبت، نیکی اور تقویٰ میں تعاون، صلہ رحمی وغیرہ کے منافی ہے۔
3۔جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے لئے لعنت کی دعا کرتا ہے۔جس کا مطلب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری ہے۔تو یہ قطع تعلقی کی انتہائی شکل ہے۔
4۔ایک صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان موجود ہے:
((لعن المومن کقتله))
’’مومن پر لعنت کرنا اسے قتل کرنے کی طرح ہے۔‘‘
کیونکہ قاتل مقتول کے دنیاوی فوائد ختم کر دیتا ہے اور یہ لعنت اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کی صورت میں اس کے دینی فوائد کو ختم کر دیتی ہے۔
5۔لعنت کرنے والے قیامت کے دن اپنے مومن بھائیوں کی ضرورت کے وقت سفارش نہ کر پائیں گے۔اس طرح دنیا و آخرت میں ان کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔اس قبیح صفت کا پایا جانا اس بات کی علامت ہے کہ ایسے شخص کو مسلمان
[1] صحیح مسلم 2597 فی البر والصلة
[2] صحیح مسلم