کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 37
بارے میں وعید بتائی ہے کہ قیامت کے دن اس کی گواہی اور سفارش قبول نہیں کی جائے گی۔ عمران بن حصین روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں جا رہے تھے۔ایک انصاری عورت اونٹنی پر سوار تھی جو بے چین ہو کر تنگ کرنے لگی تو اس انصاریہ نے اونٹنی پر لعنت کی۔جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور فرمایا: ((خذوا ما علیها ودعوها، فإنها ملعونة)) ’’اس پر سے سامان لے لو اور اسے چھوڑ دو کیونکہ اس پر لعنت کی گئی ہے۔‘‘ سیدنا عمران بن حصین کہتے ہیں:گویا کہ میں اس اونٹنی کو لوگوں کے درمیان چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں اور سبھی اس سے اعراض کر رہے ہیں۔ [1] ابوبرزہ اسلمی فرماتے ہیں: ایک لونڈی اونٹنی پر سوار تھی جس پر لوگوں کا سامان بھی لدا ہوا تھا۔جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری اور پہاڑی پر راستہ تنگ ہو گیا تو اس نے اونٹنی کو ڈانٹتے ہوئے کہا ''اللّٰهُم العنها'' اے اللہ اس پر لعنت فرما ۔یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ ایسی اونٹنی نہیں جا سکتی جس پر لعنت کی گئی ہو ۔ [2] ابوہریرہ روایت کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاینبغی لصدیق أن یکون لعاناً)) [3] ’’کسی دوست کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔‘‘ ابو درداء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم: 2595، فی البر والصلة [2] صحیح مسلم 2596 فی البر والصلة [3] صحیح مسلم 2597 فی البر والصلة