کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 36
’’حدیث کا مقصد یہ ہے کہ عورتوں کو شوہروں کی فرماں برداری پر ابھارا جائے اور ان کی مخالفت سے بچایا جائے۔اور اس کی طرف سے ملنے والی نعمتوں پر شکریے کے جذبے کو پیدا کیا جائے۔جب مخلوق کے حق کا یہ معاملہ ہے تو خالق کے حق کا کیا حال ہو گا ‘‘؟ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ شوہر کی نافرمانی جہنم میں داخلے کا سبب کیسے بنے گی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ عورتیں شوہروں کی نافرمانی کثرت سے کرتی ہیں جب کہ شریعت نے شوہر کی فرماں برداری کا حکم دیا ہے اور اس کی نافرمانی کرنا ایک گناہ ہے اور صغیرہ گناہ اگر کثرت سے ہو تو کبیرہ بن جاتا ہے جو جہنم میں لے جانے کا سبب ہے۔اس کے علاوہ اور بہت سے سماجی واجتماعی معاملات میں خرابی کا ذریعہ بنتا ہے۔ 3۔ کثرت سے لعن طعن کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وتکثرن اللعن))تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو۔امام نووی فرماتے ہیں۔لعن کا لغوی معنی ’الإبعاد والطرد‘ دور کرنا، دھتکار دینا ہے۔اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کرنا۔ جب کسی کے انجام اور موت کی مکمل قطعی کیفیت کا علم نہ ہو تو اس کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور کرنا (لعنت کرنا) جائز نہیں ہے۔اس لئے علماء نے کہا: کسی معین شخص، مسلمان، کافر یا جانور پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے۔اگر کسی شرعی دلیل کی بنیاد پر معلوم ہو کے وہ کفر پر مرا یا مرے گا تو پھر جائز ہے جيسا کہ ابوجہل اور ابلیس۔البتہ کسی وصف پر لعنت کی جا سکتی ہے جیسا کہ حدیث طیبہ میں جسم گوندھنے والی اور گوندھوانے والی پر لعنت کی گئی ہے۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کرنے سے منع فرمایا ہے اور ایسا کرنے والے کے
[1] شرح مسلم للنووی:1؍313