کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 34
مؤاکل" [1]
’’عشیر کا معنی شوہر ہے، ساتھ زندگی بسر کرنے والا۔یہ لفظ أکیل اور مؤاکل کی طرح ہے۔‘‘
اسی طرح فرمایا: کفران العشیر، کفر دون الکفر کی طرح ہے۔شوہر کی نافرمانی چھوٹا کفر ہے۔اس کا مرتکب ملت (دائرہ اسلام) سے خارج نہیں ہوتا۔دیگر گناہوں میں سے کفران العشیرکو خاص کرنے کا مقصد، اس کی باریک بینی اور اہمیت کو واضح کرنا ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے:
((لو أمرت أحدا أن یسجد لأحد، لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها))
’’اگر میں کسی شخص کو کسی دوسرے کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہر کے بیوی پر حق کو اللہ تعالیٰ کے حق کے ساتھ ملایا ہے۔جب عورت اپنے شوہر کے حق کا انکار کرتی ہے تو اس کا اس حد تک پہنچنا اللہ تعالیٰ کے حق کو معمولی یا حقیر سمجھنے پر دلالت کرتا ہے اسی لئے اس پر لفظ کفر کا اطلاق کیا گیا ہے۔البتہ اس کفر سے وہ غیر مسلم نہیں بنتی۔ [2]
امام ابن حجر نے فتح الباری میں فرمایا:
" تکفرن العشیر: تجحدن حق الخلیط وهو الزوج "
’’تکفرن العشیر: وہ اپنے ساتھی کے حق کا انکار کرتی ہیں اور وہ شوہر ہے۔‘‘
[1] فتح الباری: 1/84
[2] فتح الباری:1/83