کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 32
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہاروایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے عورتوں کی جماعت جہنم کا ایندھن زیادہ تر تم ہی ہو۔کیونکہ جب تمہیں کوئی چیز (رحمت) دی جائے تو تم شکر نہیں کرتی، جب کبھی آزمائش کی جائے تو صبر نہیں کرتی اور اگر کوئی چیز نہ ملے تو شکوہ کرتی ہو۔کفران نعمت سے بچو۔‘‘ اِن احادیث سے خواتین کے زیادہ تر جہنم میں جانے کے حسب ذیل اَسباب معلوم ہوتے ہیں۔ جہنم میں جانے کے اَسباب 1۔والدین کی نافرمانی خواتین کے نان ونفقہ ، رہائش اور جملہ ضروریات کی ذمہ داری والدین بالخصوص والد پر ہوتی ہے۔نکاح کے بعد یہ ذمہ داری شوہر پر آجاتی ہے ۔شریعت نے خواتین پر ان ذمہ داروں کے حقوق رکھے ہیں ، لہٰذا خواتین پر جائز امور میں ان کی اطاعت لازم ہے۔والدین کی اہمیت کو قرآن مجید نے اس طرح اجاگر کیا ہے۔ ﴿ وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ وَ بِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا اِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيْمًاO وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيٰنِيْ صَغِيْرًا﴾ ’’اور تیرا پرودگار صاف صاف حکم دےچکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور والدین کے ساتھ احسان کرنا۔اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ د ونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کےساتھ ان کے سامنے تواضع کا بازو پست رکھے رکھنا اور دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگا! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا