کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 31
اُسامہ بن زید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول روایت کرتے ہیں: ((ما ترکت بعدی فتنة هی أضر علی الرجال من النساء)) [1] ’’میں اپنے بعد مردوں کے لئے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑ کر جا رہا۔‘‘ ضروری نہیں کہ فتنہ کا برا معنی لیا جائے اور یہ کہا جائے کہ عورت کی ذات فتنہ وفساد ہے بلکہ فتنہ کا مطلب آزمائش ہے۔ ابو سعیدخدری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن الدنیا حلوة خضرة وان اللّٰه مستخلفكم فیها فينظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا و اتقوا النساء فإن أوّل فتنة بنی إسرائیل کانت فی النساء)) [2] ’’یقیناً یہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے۔اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں بھیج کر دیکھیں گے کہ تم کیا عمل کرتے ہو۔پس تم دنیا اور عورتوں کے معاملے میں تقویٰ اختیار کرو۔بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتوں کے بارے میں تھا۔‘‘ حدیث کا معنی یہ ہے کہ دنیا اور عورتیں دو فتنے ہیں، ان سے بچو، جوان کے بارے میں تقویٰ اختیار نہیں کرے گا، ان میں مبتلا ہو جائے گا۔عورتوں میں بیویوں سمیت تمام خواتین داخل ہیں۔اکثر اوقات فتنہ بیویوں کا ہوتا ہے اور زیادہ تر لوگ انہیں کی آزمائش میں گرفتار ہیں۔اسی طرح کچھ خواتین اپنے آپ کو خود فتنہ بنا لیتی ہیں۔جو شرعی احکام کی پاسداری نہیں کرتیں، بالخصوص ستر وحجاب کا دھیان نہیں رکھتیں،یا مخلوط مجالس میں شامل ہوتی ہیں تو وہ خود فتنہ بن جاتی ہیں۔
[1] صحیح بخاری:5096، مسلم: 2740 [2] صحیح مسلم: 2742/49