کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 28
قریب اور جنت سے دور کر دے مگر میں تمہیں اس سے منع کر چکا ہوں۔‘‘ ابوھریرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول بیان فرماتے ہیں: ((مثلی کمثل رجل استوقد نارا فلما أضاءت ماحولها جعل الفراش وهذه الدواب التی فی النار یقعن فیها، وجعل یجحزهن ویغلبنه فیقتحمن فیها، قال فذلکم مثلی ومثلکم، أن آخذ بحجزکم عن النار، هلم عن النار، ھلم عن النار، فتغلبونی تقحمون فیها)) [1] ’’میری مثال ایک آدمی کی ہے جس نے آگ جلائی جب گردوپیش روشن ہو گیا تو پتنگے اور آگ میں جلنے والے جانور اس میں آ آ کر گرنے لگے۔بس یہی میری اور تمہاری مثال ہے۔میں تمہیں کمر سے پکڑ پکڑ کر آگ سے بچاتا ہوں۔کہ آگ سے بچو، آگ سے بچو اور تم مجھ پر غالب آ کر اس میں گرنے کی کوشش کرتے ہو۔‘‘ ابوسعید خدری روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر یا عید الاضحٰی کے دن عید گاہ کی طرف گئے۔آپ عورتوں کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اے عورتوں کی جماعت تم صدقہ کیا کرو ،کیونکہ مجھے دکھایا گیا ہے کہ آگ والوں میں اکثریت عورتوں کی ہے۔عورتوں نے کہا یا رسول اللہ اس کی کیا وجہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو، حالانکہ تم عقل اور دین میں کمی والیاں ہو مگر میں نے تم سے بڑھ کر اچھے بھلے مرد کی عقل ختم کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔عورتوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے دین اور عقل میں کیا کمی ہے؟ آپ نے فرمایا: کیا ایک عورت کی
[1] صحیح مسلم، کتاب الفضائل: 2284