کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 26
رسول اللہ کسی بھی مسلمان کے لیے اس کی ذات سے بڑھ کر اس کے خیر خواہ ہیں۔آپ کے اس تعارف کے بعد یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ منبع رحمت وشفقت اگر کسی عمل پر ناراضگی کا اظہار کریں یا کسی کا جہنمی ہونا بیان فرمائیں تویہ مقام قابل غور وفکر ہے۔اس عمل کے بارے میں محتاط ہو جانا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبتایا کہ خواتین کی اکثریت جہنم میں جائے گی۔شریعت کی نظر میں نہ عورت ہونا کوئی جرم ہے اور نہ ہی عورتوں کا جہنم میں جانا لازم ہے۔بلکہ اس امر کی نشاندہی مقصود ہے کہ خواتین عموما جس طرزِ زندگی اور اندازِ فکر کو اپناتی ہیں اس کا انجام اچھا نہیں ہے۔مسلمان عورت کو اس عمومی رویے کی رو میں نہیں بہنا بلکہ خود کو شریعت کے تابع رکھ کر اللہ کو راضی کرتے ہوئے نعمتوں بھری جنت میں پہنچنا ہے۔جس کا حصول خواتین کے لیے مردوں کی نسبت آسان ہے۔ذیل میں جہنم میں لے جانے والے اعمال ان کے اسباب اور وجوہات کو بیان کیا جا رہا ہے تاکہ مسلمان عورت اپنے آپ کو ان سے بچا کر دین ودنیا کی کامیابی حاصل کر سکے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں۔آپ اپنی امت کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتے۔آپ نے حق نبوت ادا فرما دیا۔جنت اور جہنم کے حالات کو سمجھنے کے لیے یہ ایک حدیث ہی کافی ہے۔اگر ہم اس حدیث کو سامنے رکھیں تو شریعت پر عمل کرنے کی صورت میں آنے والی رکاوٹیں اور پریشانیاں کسی مسلمان کا راستہ نہیں روک سکتیں اور جنت کے شوق میں شریعت پر خوش دلی سے عمل پیرا ہو جائیں۔
انس بن مالک روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یؤتی بأنعم الناس یوم القیامة من أهل النار فیصبغ فی النار