کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 110
3۔گھر والے مجبور کرتے ہیں ایک یہ عذر تراشا جاتا ہے کہ ہمارے گھر والے نہیں مانتے ،مثلا اگر ہم پردہ شروع کر دیں تو گھر والے باتیں بناتے ہیں،منع کرتے ہیں، خاند ان میں رواج نہیں ہے۔ اگر ہم اس پرعمل کریں گے تو سب سے الگ نظر آئیں گے اور خاندان وبرادری سے کٹ جائیں گے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ پردہ کرنے سے خاندان یا برادری کے کٹنے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔پردے میں رہتے ہوئے بھی خاندان والوں کے معاملات میں شامل ہوا جا سکتا ہے۔رشتہ دار محرم اور غیر محرم دونوں طرح کے ہوتے ہیں اور دونوں طرح کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا شریعت ہمیں حکم دیتی ہے۔البتہ دونوں طرح کے رشتہ داروں سے بات چیت کرنے اور دوسرے معاملات طے کرنے کا انداز اور طریقہ مختلف ہو گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم اپنے خاندان ، برادری یا گردو پیش میں کوئی کام خلاف شریعت دیکھیں اور اللہ تعالیٰ ہمیں کسی مسئلے کی صحیح سمجھ عطا فرما دیں تو اس پر عمل کرنے کے لیے یا دوسروں کو اس کی دعوت دینے کے لیے شریعت ہمیں حکمت، تدبر اور مصلحت کا راستہ دکھاتی ہے۔فورا ہی دوسرے پر کافر، مشرک ، بدعتی اور بے دین ہونے کا فتوی نہیں لگانا چاہیے بلکہ دلیل سے اسے قائل اور حکمت سے اسے دین کی طرف مائل کریں۔خواتین اپنے گھر والوں سے اپنی بات منوانے کا ڈھنگ اچھی طرح جانتی ہیں۔لہذا وہ نیکی کے کام پر گھر والوں کو قائل کریں۔ تیسری بات یہ ہے کہ ہمیں والدین اور بڑوں کا احترام پوری طرح کرنا ہے۔ان کے تجربات اور رہنمائی کی روشنی میں چلنا ہے،لیکن دین کے معاملے میں بات اللہ اور اس کے رسول کی ہی ماننی ہے۔مشرکین مکہ کو جب توحید کی دعوت دی گئی تو