کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 11
بھری زندگی اسلام کے گوشہ عاطفیت میں گزار دے یا زمانے کی رو میں بہہ جائے۔ شریعت اِسلامیہ نے عورت کے لیے جنت کا حصول انتہائی آسان بنایا ہے۔فرائض کی ادائیگی کے بعد وہ اپنے گھر کو سنبھالے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھلے ہیں۔جس سے چاہے داخل ہو جائے۔اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد دوسرا اہم کام ایسے کاموں سے بچنا ہے۔جو اس کی محنت کو ضائع کرنے کا سبب بنتے ہیں۔لہٰذا اصل کام اپنی کی ہوئی محنت کو بچانا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ نیک اعمال بھی کیے اور بعد میں شریعت کے برعکس چلتے ہوئے انہیں ضائع کر دیا۔محنت بھی کی اور ملابھی کچھ نہ۔اس لیے جہاں ہم نے جنت کےحصول کے ذرائع، جنتی عورتوں کی علامات اور ان کی مثالوں کو بیان کیا ہے وہاں قدرے تفصیل سے ان مسائل کو بیان کیا ہے جو جنت کی بجائے جہنم میں پہنچا دیتے ہیں اور خواتین کی بڑی تعداد لا علمی میں یا معاشرے کے عمومی چلن کی تقلید کرتے ہوئے ان کا ارتکاب کر رہی ہے۔ جنتی اورجہنمی دونوں طرح کی خواتین کی عادات وخصائل، ان کی علامات اور نمائندہ خواتین کا تذکرہ ہمارے سامنے موجود ہے۔ان میں سے کس طبقہ کی پیروی کرنی ہے۔فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ﴿ اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا﴾ (الدہر:3) ’’ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا (اب یہ اس کی مرضی ہے کہ وہ ) شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا۔‘‘ مسلمان عورت دوراہے پر کھڑی ہے ایک طرف جنت ہے، دوسری طرف جہنم۔ رحمۃ اللعالمین جو ہدایت کا راستہ امت کو دے کر گئے ہیں کہیں وہ چھوٹ نہ جائے۔ایک درد دل رکھنے والی خاتون کے دل میں پیدا ہونے والا یہ جذبہ اور احساس