کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 107
چند اشکالات کا جائزہ 1۔دین میں جبر نہیں دین کی ساری تعلیمات ٹھیک ہیں،لیکن اس پر عمل کروانے میں زیادہ سختی نہیں ہونی چاہیے۔دین نے انسان کو آزادی بھی دی ہے۔ اس نظریے کی بنیاد دراصل یہ آیت کریمہ ہے جس کا اکثر حوالہ دیا جاتا ہے ۔ ﴿لَاۤ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ ﴾ (البقرۃ:256) ’’دین میں کوئی جبر نہیں۔‘‘ اس آیت کا حوالہ موجود ہے کسی بھی تفسیر سے اس کی تفصیل معلوم کی جا سکتی ہے۔خلاصے کے طور پر اتنا عرض ہے کہ آیت کےسیاق وسباق اور اس کی تفسیر کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتاہے یہ عدم جبر دین میں داخلے کے لیے ہے۔کسی بھی غیر مسلم کو ڈرا دھمکا کر یا زبردستی اسلام میں داخل نہیں کیا جاتا ہے۔مسلمان کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دے پھر دلائل سے اس کی حقانیت ثابت کرے۔اس کے بعد فیصلہ اس پر چھوڑ دے۔اگر وہ اسلام کو صحیح اور حق سمجھتا ہے تو مسلمان ہو جائے وگرنہ اس کی مرضی۔ اگر کوئی شخص اپنی مرضی سے مسلمان ہو جاتا ہے تو پھر اسے اسلامی قوانین کا لازما احترام کرنا ہو گا۔اب وہ اپنی مرضی نہیں کر سکتا۔اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص کسی بھی ادارے میں داخلہ لینے میں خود مختار ہے ،لیکن کسی ادارے میں داخل ہونے کے بعد مکمل طور پر اس ادارے کے قوانین کا پابند ہو گا۔دین اسلام میں ہر مسئلہ کا حل موجود ہے۔تمام مسلمانوں کو اسی کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔شریعت کا ہر حکم عقل وفطرت کے عین مطابق اور انسانی استطاعت کے اندر ہے۔اگر کوئی عقل شرعی حکم کی حکمت کو نہیں پہچانتی تو قصور عقل کا ہے شریعت کا نہیں۔اللہ تعالیٰ نے یہ اصول واضح کر دیا ہے ۔