کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 106
کے راستے میں کانٹے پھینکا کرتی تھی۔اس طرح پورا گھرانہ اسلام دشمنی میں حد سے بڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پورے گھرانے کی تباہی کا اعلان قرآن مجید میں یوں فرمایا: ﴿تَبَّتْ يَدَاۤ اَبِيْ لَهَبٍ وَّ تَبَّO مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ وَ مَا كَسَبَO سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍO وَّ امْرَاَتُهٗ١ حَمَّالَةَ الْحَطَبِO فِيْ جِيْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ﴾ (سوره لہب: 1…5) ’’ابولہب کے ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ نامراد ہوا۔اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا۔وہ اس کے کسی کام نہ آیا۔عنقریب وہ شعلوں والی آگ میں ڈالا جائے گا اور (اس کے ساتھ) اس کی بیوی بھی جو لکڑیاں(کانٹے) اٹھانے والی تھی۔اس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہو گی۔‘‘ اس کے ایک بیٹے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدعا کی وجہ سے ایک شیر نے پھاڑ کر ہلاک کر دیا۔جب یہ خود مرا تو اس کی لاش تعفن زدہ ہو گئی۔زمین قبول نہیں کرتی تھی۔لوگوں نے عار دلائی تو مکہ کے ایک اونچے ٹیلے پر رکھ کر پتھروں سے ڈھانپ دیاگیا۔ اس گھرانے کی تفصیلات سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت کرنا، آپ کو تنگ کرنا،دین سے دشمنی اور دعوت دین کے راستے میں رکاوٹ ڈالنا اوراللہ کے نیک بندوں کو ستانا،اللہ کے غصے کو دعوت دینے کے مترادف ہے جس کا انجام دنیا و آخرت کی بربادی ہے۔