کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 101
منت سماجت بھی کی لیکن وہ نہ مانے۔آخر کار جبرئیل امین نے اپنا پر مار کر ان تمام کو اندھا کر دیا اور سیدنا لوط علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا کہ رات ہی میں سفر کرتے ہوئے اس علاقے کو خیر آباد کہہ دیں۔اللہ کے نبی اہل ایمان کو ساتھ لے کر چلے۔بستی سے نکلتے ہی فرشتوں نے پوری بستی کو آسمان تک اٹھایا اور الٹا کر زمین پر پٹخ دیا۔اللہ کا غصہ ابھی بھی ٹھنڈا نہ ہوا اور ان لوگوں پر آسمان سے پتھروں کی بارش کر دی گئی۔ہر پتھر پر نام لکھا ہوا تھا اور وہ زمین کو چیرتے ہوئے اسی کو جا کر لگتا تھا۔لوط کی بیوی نے حکم الٰہی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلٹ کر اپنی قوم کو دیکھا ہمدردی جتلائی، ایک پتھر اسے بھی لگا اور وہ بھی اس عذاب میں مبتلا ہو گئی۔یہ سب واقعات قرآن مجید میں قدرے تفصیل سے موجود ہیں۔
فرمایا:﴿قَالُوْا يٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَّصِلُوْۤا اِلَيْكَ فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّيْلِ وَ لَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَكَ اِنَّهٗ مُصِيْبُهَا مَاۤ اَصَابَهُمْ اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ١ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ ﴾ (ھود:81)
’’تب فرشتوں نے اس سے کہا کہ اے لوط ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں۔یہ لوگ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔بس تو رات کے کسی پہر اپنے اہل و عیال کو لیکر نکل جا اور تم میں سے کوئی پیچھے پلٹ کر نہ دیکھے سوائے تمہاری بیوی کے اس پر بھی وہی کچھ گذرنے والا ہے جو ان لوگوں پر گزرنا ہے۔ان کی تباہی کے لیے صبح کا وقت مقرر ہے۔صبح ہونے میں اب دیر ہی کتنی ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان دونوں خواتین کے انجام کے متعلق ارشاد فرمایا:
﴿ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ١ كَانَتَا تَحْتَ