کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 100
میں سیدنا نوح کا بیٹا اور ان کی بیوی بھی شامل تھی۔ یہ سب تفصیلات قرآن مجید میں موجود ہیں۔ اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ نے ایک کشتی کے ذریعے بچا لیا۔جو سیدنا نوح نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے بنائی تھی۔ حضرت لوط کی کافرہ بیوی اِرشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوا امْرَاَتَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوْطٍ١ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتٰهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللّٰهِ شَيْ۔ًٔا وَّ قِيْلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدّٰخِلِيْنَ ﴾ (التحریم:10) ’’اللہ تعالیٰ کافروں کے معاملہ میں نوح اور لوط کی بیویوں کو بطور مثال پیش کرتا ہے۔وہ ہمارے رو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں مگر انہوں نے اپنے ان شوہروں سے خیانت کی اور وہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی کام نہ آ سکے اور دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤآگ میں جانے والوں کے ساتھ تم بھی چلی جاؤ۔‘‘ سیدنالوط حضرت ابراہیم کے بھتیجے ہیں۔انہی کے حکم سے سدوم کے علاقے میں تشریف لے گئے۔وہاں کے لوگ ہم جنس پرستی کی غلاظت میں لتھڑے ہوئے تھے۔اللہ کے نبی نے انہیں اس برائی سے روکنے کی حتی المقدور کوشش فرمائی لیکن وہ اس فعل بد کو ترک کرنے پر آمادہ نہ ہوئے بالاخر اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق پکڑ آ گئی۔فرشتے چند خوبصورت نوجوانوں کی شکل میں لوط کے گھر مہمان بن کر ٹھہرے۔وہ لوگ آدھمکے ،لوط نے ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کی،