کتاب: مسلمان عورت جنت اور جہنم کے دوراہے پر - صفحہ 10
درگور ہونے والی ایک مرتبہ تڑپ کر راحت پا لیتی ہے اور یہاں نہ زندگی ہے نہ موت۔’ حقوق نسواں‘ اور ’ آزادی نسواں‘ کے خو شنما اور پر فریب نعروں میں مسلمان عورت کو الجھایا جا رہا ہے۔
پُر اعتماد شخصیت کے نام پر بدتمیزی اور آزادی کے نام پر بے لگام کا سبق پڑھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ترقی معکوس کا یہ سفر انہی اندھیروں کی طرف لے جا رہا ہے جس تاریخ میں دور جاہلیت کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اصلاح کا راستہ صرف ایک ہے جس کی طرف امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے رہنمائی فرمائی ہے۔
ولا يصلح آخر هذه الأمة إلا بما صلح به أولها
’’اس امت کے بعد والوں کی اصلاح اسی طرح ہو گی جس طرح اس امت کے پہلے لوگوں کی ہوئی تھی۔‘‘
جہان رنگ و بو کا نظام مرد و عورت کے باہمی اشتراک سے چل رہا ہے۔شریعت اسلامیہ نے ہر ایک کےلئے دائرہ کار متعین کر دیا ہے، کرنے کے کام دد ہیں: پہلا یہ کہ اپنے دائرے کو پہنچاننا اور دوسرا یہ کہ اس دائرے کو کراس نہ کرنا۔
عصر حاضر کی چکا چوند روشنی آنکھوں کو خیرہ کر رہی ہے۔دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم کی طاغوتی تقسیم کے ماحول میں پروان چڑھنے والی نسل پریشان و سرگراں ہے۔اسلامی طرز زندگی اختیار کرنے کی کوشش کرنے والوں کو طرح طرح کے القابات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔بے دینی کے بد بو دار کلچر کو خوشنما اور دل آویز پیکنگ میں پیش کیا جا رہا ہے۔دور اندیشی کی نظر نہ رکھنے والی قومیں وقتی مصلحتوں کا شکار ہو کر فنا ہو جاتی ہیں اور وقتی مسائل کے تھپڑے کھا کر آخرت پر نظر رکھنے والے سرخرو ہوتے ہیں۔
مسلمان عورت کشمکش کا شکار ہے۔اللہ اور سول پر کامل ایمان رکھتے ہوئے اطمینان