کتاب: اسی فولدر میں یہ کتاب دو دوفعہ آیا ہے کسی ایک کو ہٹا دیں - صفحہ 36
سیرت ابن ہشا م میں ہے کہ امیہ بن خلف گرمی کے دنوں میں سخت دھوپ کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو تپتے ہوئے میدان میں پیٹھ کے بل گرادیتا، پھر ایک بھاری چٹان آپ رضی اللہ عنہ کے سینے پر رکھ دیتا اور کہتا:" اللہ کی قسم!تجھے یا تو اسی طرح مرنا ہو گا یا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کا انکار کرکے لات وعزی کی عبادت کرنی ہوگی " اس مصیبت کے عالم میں بھی آپکی زبان سے "احد، احد "نکلتا رہتا، یعنی اللہ ایک ہے،اللہ ایک ہے۔
(سیرت ابن ہشام1؍318)
آخر اس کو بھی اس کا انجام کشاں کشاں میدان بدر لے آیا،حالانکہ وہ مکہ سے باہر نکلنے پر بالکل راضی نہیں تھا، اس لئے کہ اس نے اپنے دوست، حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے یہ سن رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اسے قتل کریں گے۔امیہ نے جب یہ سنا تو اس کے ہاتھ پیر پھول گئے اور پوچھنے لگا کہ کیا مکہ میں قتل کریں گے؟حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا:مجھے پتہ نہیں، اسی وقت سے اس نے تہیہ کرلیا کہ وہ مکہ سے باہر قدم نہیں رکھے گا۔
ابوجہل جب بدر کے لئے لوگو ں کو اکٹھا کرنے لگا تو امیہ کے پاس بھی آیا، اس نے کہا:"میں اپنے بدلے ایک لڑنے والے کو تیرے ساتھ روانہ کروں گا"۔ابوجہل نے کہا:" اے ابوصفوان!تم تو مکہ کے سردار ہو، جب تمہیں لوگ دیکھیں گے کہ تم جنگ کے لئے نہیں نکل رہے ہو تو وہ بھی نہیں نکلیں گے"۔ابوجہل نے اس کام کے لئے عقبہ بن ابی معیط کو اس کے پیچھے لگادیا۔عقبہ نے جب دیکھا کہ امیہ مکہ سے باہر نکلنے