کتاب: اسی فولدر میں یہ کتاب دو دوفعہ آیا ہے کسی ایک کو ہٹا دیں - صفحہ 34
جنگ کے اختتام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ ابوجہل کا حال دریافت کریں، وہ اس کے پاس آئے تو دیکھا کہ یہ طاغوت بے حس وحرکت پڑا اپنی زندگی کی آخری سانسیں گن رہاہے، انہوں نے اسکی گردن پر پاؤ ں رکھا، اس نے آنکھیں کھولیں اور مجھے دیکھ کر کہنے لگا:"او بکری کے چرواہے!(یاد رہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعو د رضی اللہ عنہ مکہ میں بکریا ں چرایا کرتے تھے)تو بڑی مشکل جگہ پر چڑھ گیا ہے، پھر انہوں نے لوہے کا خود اس کے سر سے الگ کیا اور ا س کا سر قلم کرنے کے لئے ڈاڑھی پکڑکر کہا:او اللہ کے دشمن!آخر اللہ نے تجھے رسوا کیانا؟اس نے کہا:رسوائی کیسی؟تم لوگوں نے جنہیں قتل کیا، کیا ان میں مجھ سے بھی بلند پایہ کو ئی شخص ہے؟پھر کہنے لگا:کاش مجھے کاشت کاروں کے دو چھوٹے بچوں نے قتل نہ کیا ہوتا "پھر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسی کی تلوار سے اس کا سر تن سے جد ا کیاا ور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے اور کہا:"یہ رہا اللہ کے دشمن ابوجہل کا سر" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر کو اپنے قدموں کے پاس دیکھ کر فرمایا:"اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، ہاں!یہ اسی کا سر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ اس کی لاش کے پاس تشریف لائے اور تین مرتبہ یہ کلمات دہراتے ہوئے فرمایا:"اس اللہ کا شکر ہے جس اسلام اور اہل اسلام کو عزت عطا کی۔"
(بخاری مع الفتح:4020 مسلم:1800۔الرحیق المختوم:221)