کتاب: اسی فولدر میں یہ کتاب دو دوفعہ آیا ہے کسی ایک کو ہٹا دیں - صفحہ 33
وہ خود اپنی ذلت ناک موت کا ماتم کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوا۔
حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں میدان بدر میں اپنے گردوپیش کا جائزہ لے رہاتھا،یہ دیکھ کر مجھے قدرے مایوسی ہوئی کہ میرے دائیں اور بائیں جانب جوان مردوں کی بجائے دو نو خیز بچے کھڑے تھے، اتنے میں ایک اپنے ساتھی سے چھپاتے ہوئے کہنے لگا:چچا جان!ذرا بتائیے ابوجہل کون ہے؟میں نے کہا بھتیجے!تم اس کو کیا کروگے؟اس نے کہا:مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتاہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر میں نے اسے دیکھ لیا یا تو اسے قتل کردوں یا خود شہید ہوجاؤں گا۔دوسرے لڑکے نے بھی اپنے ساتھی سے چھپاکر یہی بات کہی کہ:چچا جان!ابو جہل کو دکھا دیجئے، آج یا تو وہ رہے گا یا میں رہوں گا۔اتنے میں ابوجہل گھوڑے پر سوار ہوکر چکر کاٹتے ہوئے ادھر سے گزرا تو میں نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:بچو!وہ دیکھوتمہارا شکار جارہا ہے "۔وہ دونوں اس پر باز کی طرح جھپٹ پڑے، اس کے پیروں پر حملہ کیا۔ان کی تلوارپڑتے ہی اس کا پیر اس طرح اڑکر زمین پر گراجیسے موسل کی مار پڑتے ہی کھجور کی گٹھلی جھٹک کر اڑتی ہے۔پھر ان دونوں نے اسے زمین پر گھسیٹ لیا اور اتنا مارا کہ ٹھنڈاہوگیا، پھر اپنی تلوار لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دوڑپڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو شاباشی دیتے ہوئے فرمایا:"تم دونوں نے مل کر اسے قتل کیا ہے"(بخاری مع الفتح:3141)