کتاب: اسی فولدر میں یہ کتاب دو دوفعہ آیا ہے کسی ایک کو ہٹا دیں - صفحہ 32
کر اپنے انجام کو پہنچنے تک اس بدبخت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ستانے، زک پہنچانے اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا، جنگ بدر میں اپنی قوم قریش کو بھڑکا کر مسلمانوں کے مدمقابل لانے والا یہی مجرم تھا، جس وقت قریش کو یہ خبر پہنچی کہ ان کا تجارتی قافلہ بخیر وعافیت مکہ پہنچ چکا ہے اکثر سرداران قریش چاہتے تھے کہ واپس چلے جائیں، چنانچہ عتبہ بن ربیعہ نے ابوجہل کے پاس پیغام بھیجا کہ جب لڑائی اور نزع کی وجہ ہی نہ رہی تو کیوں ہم خواہ مخواہ اپنے ہی رشتہ داروں سے برسر پیکار ہوں؟لیکن اس فتنہ پررو نے عتبہ کو بزدلی کا طعنہ دیا اور کہا کہ وہ یہ تجویز اس لئے پیش کررہاہے کہ اس کا بیٹا ابوحذیفہ(رضی اللہ عنہ)مسلمانوں کے ساتھ ہے۔جب عتبہ کو اس بات کا پتہ چلا تو اس غضب ناک ہوکر کہا:"اوسرین پر خوشبولگانے والے بزدل!کل پتہ چل جائے گا کہ بزدل کون ہے اور بہادر کون ہے"؟
دوسرے دن عتبہ اپنے بھائی شیبہ اور بیٹے ولید کو لے کر سب سے پہلے میدان جنگ میں کودا اور دعوت مبارزت دی، ادھر سے تین انصاری صحابہ آگے بڑھے، لیکن عتبہ نے انہیں واپس کردیا اور کہا، ہم اپنے ہی رشتہ داروں اور عم زادوں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، یہ سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمزہ، حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث بن عبد المطلب رضی اللہ عنہم کو پیش قدمی کا حکم دیا، تینوں نے آگے بڑھ کر تینوں کافروں کو واصل جہنم کردیا۔
ابوجہل کی موت بھی اسے میدان بدر میں گھسیٹ لائی، اس رسوائی کے ساتھ لائی کہ