کتاب: اسی فولدر میں یہ کتاب دو دوفعہ آیا ہے کسی ایک کو ہٹا دیں - صفحہ 2
اس فلم کی مذمت اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون سے لیکر ہر انصاف پسند ملک نے کی اور اسے دنیا میں فتنہ فساد پھیلانے کی ایک منظم سازش قرار دیا، لیکن افسوس کہ امریکہ کا رویہ توقع کے مطابق مسلمانوں کے خلاف ہی رہا، مسلمان باپ کے ہاں پیدا ہونے والے عیسائی امریکی صدر "بارک حسین اوباما"نے فلم سے اپنی حکومت کی لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فلم پر پابندی عائد نہیں کریں گے، اس لئے کہ ہمارے ہاں اظہار رائے کی آزادی ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کی عدالت نے امن خراب کرنے کے جرم میں ملعون ڈائرکٹر کو جیل بھیج دیا۔ادھر اس فلم میں کام کرنے والے مصری اداکاروں اور اداکاراؤں کے خلاف مصری عدالت نے سزائے موت سنائی، اور امریکہ میں مقیم اپنے ان شہریوں کو مصر لاکر ان پر سزا کے نفاذ کا اعلان کردیا، جس سے گھبرا کر اس فلم کی اداکارہ "سنڈلی گارشیا" اور دیگر اداکاروں نے فلم کے ڈائرکٹر و پروڈیوسر کے خلاف مقدمہ دائر کردیا کہ اس نے ان کے ساتھ دھوکہ سے کام لیا ہے اور فلم ڈب کرتے وقت ان کے مکالموں کو تبدیل کردیا ہے، لیکن امریکی عدالت نے ان تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے فلم پر پابندی لگانے سے منع کردیا کہ اس پر پابندی لگانا گویا اظہار آزادیء رائے پر پابندی لگانا ہے۔
اس فلم پر پابندی اور آئندہ رسول کائنات جناب محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو دنیا کے سارے ممالک میں قانوناً جرم قرار دئے جانے کا مطالبہ سرکاری