کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 77
﴿ای فدل علی ان نکاحھا قبل البلوغ جائز،وھو استنباط حسن،لکن لیس فی الایۃ تخصیص ذالک بالوالد ولابالبکر، ویمکن ان یقال الاصل فی الابضاع التحریم الامادل علیہ الدلیل ، وقد ورد حدیث عائشۃ فی تزویج ابی بکر لھا وھی دون البلوغ فبقی ماعداہ علی الاصل، ولھذا السر اورد حدیث عائشۃ ، قال المھلب :اجمعوا انہ یجوز للاب تزویج ابنتہ الصغیرۃ البکر ولوکانت لایوطا مثلھا ، الاان الطحاوی حکی عن ابن شبرمۃ منعہ فیمن لا توطا،وحکی ابن حزم عن ابن شبرمۃ مطلقاً ان الاب لایجوز بنتہ البکرالصغیرۃ حتی تبلغ و تاذن و زعم ان تزویج النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم عائشۃ رضي اللّٰه عنها وھی بنت ست سنین کان من خصائصہ ومقابلہ تجویز الحسن والنخعی للاب اجبار بنتہ کبیرۃ کانت اوصغیرۃ بکراً کانت اوثیباً٭ تنبیہ:وقع فی حدیث عائشۃ من ھذا الوجہ ادراج یظہر من الطریق التی فی الباب الذی بعدہ ٭ فتح الباری شرح صحیح بخاری ﴾ یعنی ’’بلوغت سے قبل نکاح جائز ہے ،امام بخاری نے اس سے اچھا استنباط کیاہے لیکن اس آیت میں باپ کی اورنابالغ کی کوئی قید نہیں ہے لیکن اسکی دلیل میں یہ کہناممکن ہے کہ فروج کے استعمال میں اصل حرمت ہے سوائے اسکے کہ جس پردلیل قائم ہوجائے اورباپ کے بارے میں بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث دلیل ثابت ہوچکی ہے اوراسکے علاوہ لوگوں پراسکی حرمت برقرار رہے گی،مھلب نے کہا اس بات پراجماع ہے کہ باپ کم سن لڑکی کی شادی کرسکتاہے اگرچہ وہ جماع کے قابل نہ بھی ہو،البتہ امام طحاوی نے ابن شبرمہ کے حوالے سے لکھاہے کہ نابالغ کی رخصتی جائزنہیں جبکہ ابن حزم نے ابن شبرمہ کے حوالے سے لکھاہے کہ مطلق شادی جائزنہیں کیونکہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کا کم سنی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کرنانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے تھا،اورحسن بصری اورابراہیم نخعی نے کہاکہ باپ اپنی لڑکی کانکاح جبراًبھی کرسکتاہے خواہ وہ نابالغ ہویابالغ اورخواہ شادی شدہ ہویاغیر شادی شدہ ۔[تنبیہ: اس باب کے تحت بی بی عائشہ رضي الله عنها کے نکاح والی روایت لانے کامقصد اسی پراستدلال کرناہے]‘‘فتح الباری کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے کم سنی کے نکاح کے تمام اہل علم قائل ہیں حتیٰ کہ وہ لوگ بھی قائل ہیں جو نابالغ کی شادی کے قائل نہیں اوروہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی ا س شادی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں شمار