کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 76
کرناکہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ طلاق کی اس آیت کے اترنے کے بعد بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرکے اس آیت کی عملی تفسیر بیان کی ‘‘قطعی بے بنیاد اورجھوٹ بات ہے ایسا عطاء اللہ صاحب نے کہیں نہیں لکھابلکہ انکا اشارہ اسی طرف تھاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرکے اس آیت کی عملی صورت کوبھی دنیاکے سامنے پیش کیاہے اورقرشی صاحب کایہ کہناکہ ’’شائد لکھنے والے کے دماغ میں حضرت زینب ام المومینن کانکاح گردش کررہاہوجو حقیقتاً قرآنی آیت کی عملی تفسیر ہے ‘‘انکی عقل خبط ہوجانے کی علامت ہے کیونکہ بی بی زینب رضي الله عنها کانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح اس روئے زمین پرہواہی نہیں اس نکاح کواللہ تعالیٰ نے آسمان پرہی منعقد کردیاتھااور بی بی زینب رضی اللہ عنہ کواپنی زوجیت میں لینے کاحکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودے دیاگیاتھاجبکہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح جوآیت قرآنی کی عملی تفسیر ہے اسے قرشی صاحب تسلیم کرنے کوتیار ہی نہیں ہیں اوردلیل یہ ہے کہ صحیح بخاری کی اردو شرح تیسیر الباری ازعلامہ وحید الزماں میں اس بات کاکوئی ذکر نہیں کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کانکاح قرآنی آیت کی عملی تفسیر ہے معلوم ہوناچاہیے کہ تیسیر الباری صحیح بخاری کی اصل شرح فتح الباری کامختصر اردو ترجمہ ہے لہذا ہم قارئین کے سامنے امام بخاری رحمہ اللہ کی اصل عبارت پیش کردیتے ہیں جس سے معلوم ہوجائے گا کہ اس باب کے قائم کرنے سے انکی غرض کیاہے امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: