کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 68
الناس کے دل و دماغ میں احادیث کے خلاف وہ عداوت اورنفرت پیداہوئی جس نے آگے چل کرانکار حدیث کی شکل اختیار کی مگر اسکے باوجود ہم حنفیہ کاشمارمنکرین حدیث میں کرناصحیح نہیں سمجھتے کیونکہ ان لوگوں نے کبھی کسی صحیح حدیث کوتسلیم کرنے سے کھلم کھلا انکارنہیں کیا بلکہ کبھی غلط تاویل سے ،کبھی کسی خاص حکم عام شمار کرکے اورکبھی عام کوخاص شمار کرکے ، کبھی کسی صحابی کو غیر فقیہ شمار کرکے اورکبھی کسی روای پراسماء رجال کے ماہرین میں سے کسی کی تنقید کا فائدہ اٹھاکر اپنامطلب حاصل کیاہے لیکن کبھی کسی متفق علیہ حدیث کو غیر صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ وہ منکرین حدیث کی طرح علم سے کورے نہیں تھے یعنی احناف کے اسلاف خواہ متعصب ہی صحیح لیکن بہرحال اہل علم ضرور تھے البتہ موجودہ حنفی علماء کی جانب سے کچھ چیزیں ایسی سننے میں آرہی ہیں جو آج نہیں توکل احناف کومنکرین حدیث کی صف میں ضرور کھڑا کردیں گی اورفاتحہ خلف الامام کے سلسلہ میں بھی احناف کے اسلاف نے وہی کچھ کیاہے جس کاحوالہ ابھی ہم نے دیاہے یعنی اس ضمن میں احناف کاکہنایہ ہے کہ فاتحہ خلف الامام کی احادیث صحیح ہیں مگراس سے مراد مقتدی نہیں بلکہ امام اورمنفردہیں یعنی اختلافی مسائل کی بنیاد پر احناف کومنکرحدیث نہیں کہاجاسکتابلکہ اسکے لئے دوسراطریقہ ہے جس میں ان کے دجل وفریب کاقرآن وحدیث کی روشنی میں پردہ فاش کیاجاتاہے اوران کے غلط استدلال کامنہ توڑجواب دیاجاتاہے اس لئے قرشی صاحب کااحناف کو آڑبناکراپنے لئے کوئی جائے پناہ تلاش کرنا محض کج فہمی کے سواکچھ نہیں لیکن ہم قرشی صاحب کی کم مائیگی کاشکوہ کہاں کہاں کریں یہاں توپورا دفتر موجود ہے حتیٰ کہ دین اسلام کی بنیادی اصطلاحات کی تشریحات میں بھی قرشی صاحب نے ٹھوکر کھائی ہے مثال کے طورپر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریح کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ: ﴿ مولاناآپ کایہ کہنابھی تعجب خیز ہے کہ کسی سنت کے لئے ہرگز یہ شرط نہیں کہ مسلمانوں نے اس پرعمل کیاہوتوسنت ہو ورنہ نہیں،یعنی کہ سنت کی پابندی نہ کرکے بھی ہم اپنے آپ کومسلمان کہہ سکتے ہیں اس طرح توہم اسلام کی بہت سی پابندیوں سے آزاد ہوکراپنے آپ میں مسلمان ہونے کادعویٰ کرسکتے ہیں،شائد آپ آج کل کے معاشرے اوراسلامی اصولوں کی پامالی کی طرف اشارہ فرمارہے ہیں لیکن میں توسمجھتاہوں کہ سنت پرعمل کرناہی