کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 67
قرشی صاحب کایہ مذکورہ بیان انکی سطحی ذہنیت کی مکمل عکاسی کرتاہے جوتمام منکرین حدیث کاخاصہ ہے ،یہاں سب سے پہلے جس چیزکاسمجھ لینا ضروری ہے وہ یہ کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی حدیث ہشام بن عروہ کاقول نہیں بلکہ اسکی سند بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا تک گئی ہے اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاایک عمل بیان کیاہے گویایہ حدیث مرفوع متصل ہے یعنی اسکی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتی ہے اوراسکے تمام روای ثقہ ہیں اس لئے اس حدیث کوکسی دوسرے کاقول کہنے والاشخص دھوکے باز ہوسکتاہے یاجاہل ورنہ ایسی غلط بات منہ سے نکالناکم از کم کسی اہل علم کے لئے ممکن نہیں ہے اسکے بعد قرشی صاحب نے جس چیزکو عملی انکارحدیث گرداناہے اوراسمیں مولوی صاحبان کوبھی بطور خاص مطعون کیاہے اسے معصیت ،گناہ اورنافرمانی توکہا جاسکتا ہے مگر انکار حدیث کسی طورنہیں کہاجاسکتاکیونکہ کسی بھی شخص کومنکرحدیث یامنکرقرآن اسی وقت کہاجاسکتاہے جب وہ قرآن یاکسی صحیح حدیث میں آنے والی بات کویہ کہہ کرمسترد کردے کہ یہ قرآن کی آیت ہی نہیں یایہ صحیح حدیث قطعی طورپر حدیث ہی نہیں ہے مثلاًکوئی شخص شراب پیتاہے ،جوا کھیلتاہے اورزناکرتاہے توکیاایسے شخص پرمنکر قرآن و حدیث کافتویٰ دیاجائے گا؟ظاہر ہے نہیں !بلکہ اس پرشرعی حدجاری کی جائے گی اورسزا دی جائے گی جبکہ ایک شخص جو نہ شراب پیتاہے نہ جوا کھیلتاہے اورنہ زنا کرتاہے مگر یہ کہتاہے کہ قرآن میں جو شراب ،جوئے اورزنا سے متعلق آیات ہیں وہ قرآن کی آیات ہیں ہی نہیں یااس سلسلہ میں جو احادیث ہیں وہ احادیث نہیں بلکہ بعد والے روایوں کے اپنے اقوال ہیں تب ایسے شخص پرمنکرحدیث و منکر قرآن ہونے کاحکم لگایاجائیگایعنی کسی حکم کی معصیت سے اس حکم کا انکار لازم نہیں آتابلکہ انکار اس وقت لازم آتاہے جب کسی حکم کواسکی اصل حیثیت سے پھیر دیاجائے جس طرح قرشی صاحب نے ایک صحیح اورمرفوع حدیث کو غیر صحیح اورغیر مرفوع قرار دے کراسے اسکی اصل سے پھیر دیاہے اورقرشی صاحب کی دوسر مثال بھی اسی نوعیت سے تعلق رکھتی ہے جس میں انھوں نے حنفیہ کوخلف الامام سورۃ فاتحہ نہ پڑھنے پرمنکرحدیث قرار نہیں دیئے جانے کوبطور دلیل ذکر کیاہے اس ضمن میں سچیہ ہے کہموجودہ دورمیں فتنہ انکار حدیث کے اصل مؤسس وبانی ویسے تو احناف ہی ہیں کیونکہ اپنے مذہب کوبچانے کے لئے ان لوگوں نے ایسے اصول وضع کئے ہیں جن سے ہروہ حدیث جو حنفی مسلک کے خلاف ہو باآسانی رد کی جاسکے جس کے باعث حنفی عوام