کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 66
کے تحت وہ ہشام کی کوئی بھی دوسری حدیث لائے ہوتے اوراس حدیث کوترک کیاہوتااس لئے قرشی صاحب کے اس اعتراض کی کوئی علمی حیثیت نہیں ہے کہ جسکی بنیاد پربی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی روایت پرکوئی شک بھی کیاجاسکے بلکہ اگر شک کیابھی جاسکتاہے تو ایسا اعتراض کرنے والے کی علمی حیثیت پرکیاجاسکتاہے یا پھراسکے اہل حدیث ہونے پرکیاجاسکتاہے کیونکہ ایک صحیح حدیث کومحض قیاسات سے ردکرنا کسی اہل حدیث کی شان ہرگز نہیں ہوسکتی مگر قرشی صاحب منکر حدیث کہنے پر بہت ہی زیادہ بھڑک جاتے ہیں اورجھنجلاہٹ میں بعض ایسی باتیں بھی لکھ جاتے ہیں جوان کادفاع کرنے کے بجائے انہیں منکرین حدیث کی صف میں کھڑا کردینے کے لئے بطور ثبوت کافی ہیں مثال کے طورپرقرشی صاحب کایہ بیان ملاحظہ فرمائیے لکھتے ہیں کہ: ﴿آپ (مولاناعطاء اللہ ڈیروی)ہشام بن عروہ کے قول کوباربار حدیث فرماکرا نکار حدیث کی شکل پیداکرناچاہتے ہیں حالانکہ آج کل لوگ عملاً منکر حدیث بنے ہوئے ہیں مثلاًرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاغیرمحرم عورت پرنظر پڑجانے کے بعد دوسری مرتبہ اسکی طرف نہ دیکھومگر آج کل جوباہر جاتے ہی اس لئے ہیں کہ نظر بازی کی جائے بلکہ اکثر مولوی صاحبان کوبھی دیکھاگیاہے کہ غیر عورت کے بناؤ سنگھار کودیکھ کراس پرلعنت ملامت بھی کرتے ہیں مگر نظر بار بار اٹھاکردیکھ بھی لیتے ہیں،ایسی بہت سی مثالیں ہیں جوکسی نہ کسی حدیث سے متعلق دی جاسکتی ہیں جبکہ بعض مسائل تو ایسے ہیں کہ صاف اورصریح حدیث ہوتے ہوئے بھی اس میں اختلاف ہے مثلاًفاتحہ خلف الامام کامسئلہ خصوصی اہمیت کاحامل ہے روایوں نے فاتحہ کاپڑھناقولاًاورفعلاًرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیاہے ،اہل حدیث اور بعض دوسرے تویہاں تک کہتے ہیں کہ امام کے پیچھے جس نے سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی اسکی نماز نہیں ہوتی جبکہ حنفیہ اوربعض دوسرے اس حدیث سے انکار کرتے ہیں اورامام کی قرأت کوکافی قراردیتے ہیں اس طرح دنیامیں کروڑہا مسلمان جو خلف الامام سورۃ فاتحہ نہیں پڑھتے کیایہ سب منکرحدیث ہوئے اسی طرح اور بہت سے مسائل ہیں جواختلافی شکل بنے ہوئے ہیں﴾