کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 65
اور نام بھی آتے ہیں مثلاً ابوالزناد عبداللہ بن زکوان ،یحییٰ بن سعید الانصاری ،عبداللہ بن دینار ،زید بن اسلم مولیٰ عمر،محمدبن مسلم بن شہاب الزہری،عبداللہ بن ابی بکر بن حزم ،سعید بن ابی سعید المقبری اورسمی مولیٰ ابی بکر وغیرہ اوران میں سے کسی کی بھی تمام کی تمام صحیح احادیث کوامام مالک نے اپنی مؤطامیں شامل نہیں کیابلکہ انکے اپنے کچھ معیار اوراصول ہیں جن کی بنیاد پرانھوں نے احادیث کو اپنی کتاب میں داخل کیاہے اسلئے یہ کہناکہ امام مالک رحمہ اللہ نے جو حدیث مؤطامیں داخل نہیں کی وہ لازمی طورپرغیر صحیح ہوگی اسی طرح غلط ہے جس طرح کوئی یہ کہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اورمسلم رحمہ اللہ نے جواحادیث اپنی کتب میں داخل کیں ہیں صرف وہی صحیح ہیں اور انکے علاوہ روئے زمین پر کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے جبکہ مؤطا میں امام مالک رحمہ اللہ نے یہ دعویٰ بھی نہیں کیاکہ مؤطا کی تمام احادیث صحیح ہیں،کتب احادیث میں ہشام بن عروہ رحمہ اللہ سے احادیث کی ایک بہت بڑی تعداد مروی ہے جس کاعشرعشیر بھی مؤطامیں موجود نہیں مثلاًجب ہم نے صرف مشہور اورمستند احادیث کی کتابوں جیساکہ بخاری ، مسلم ،ترمذی ،نسائی ،ابن ماجہ،مسند احمد ،دارمی ،مؤطامالک اورابوداؤد میں ہشام بن عروہ کی احادیث کوشمار کیاتوان کی تعداد ایک ہزار پانچ سو چوراسی (۱۵۸۴) تک پہنچ گئی جبکہ مؤطامالک میں امام مالک رحمہ اللہ نے جو احادیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہیں انکی تعداد صرف ایک سو اکیس(۱۲۱)ہے،یہاں اگر ہم قرشی صاحب کے بیان کردہ اصول کے مطابق ہشام کی صرف وہی احادیث قبول کریں جوامام مالک رحمہ اللہ نے روایت کی ہیں تو ہم ہشام کی اکثر احادیث سے محروم ہوجائیں گے مذید برآں یہ بھی معلوم ہوناچاہیے کہ امام مالک رحمہ اللہ اکیلے ہشام بن عروہ رحمہ اللہ کے شاگرد نہیں ہیں بلکہ ہشام بن عروہ کے شاگردوں کی تعداد ایک سو چونتیس (۱۳۴) کے قریب بیان کی جاتی ہے جن میں سے ایک امام مالک رحمہ اللہ بھی ہیں اورکوئی ضروری نہیں کہ ہشام کی ہرحدیث ہرشاگردکو ملی ہوبلکہ مؤطامالک کوبغوردیکھنے سے ایسامعلوم ہوتاہے کہ امام مالک رحمہ اللہ ہشام بن عروہ رحمہ اللہ سے بہت کم احادیث سماعت کرپائے ہیں کیونکہ مؤطاکے اکثرابواب ہشام بن عروہ رحمہ اللہ کی احادیث سے یکسر خالی ہیں اور انہیں میں سے سے کتاب النکاح بھی ہے جہاں ہشام کی کوئی ایک حدیث بھی امام مالک رحمہ اللہ نے نقل نہیں کی اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس باب میں امام مالک رحمہ اللہ کوہشام کی کوئی بھی حدیث نہیں ملی یعنی یہ کہناکہ امام مالک رحمہ اللہ نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح والی حدیث قصداًنقل نہیں کی اس صورت میں کسی حدتک صحیح ہوسکتاتھاجب اس باب