کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 58
گذشتہ اقوام کے حالات و واقعات سے سبق حاصل کرنے کے لئے بھی دیاگیاہے مثلاًسورۃ یوسف میں ارشاد ربانی ہے کہ: ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا أَفَلَا تَعْقِلُونَ ٭سورۃ یوسف ۱۰۹﴾ یعنی ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے آپ سے پہلے بھی جونبی بھیجے وہ سب مرد تھے جن پرہم نے ان کی بستی والوں کے درمیان میں ہی وحی کی تھی،کیایہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں کہ ان پچھلوں کاانجام اپنی آنکھوں سے دیکھیں اورآخرت کاگھربہترہے ان لوگوں کیلئے جو تقویٰ اختیارکرتے ہیں،کیاتم لوگ عقل نہیں رکھتے ‘‘یہاں ان لوگوں کوعقل کااستعمال کرنے کاحکم دیاگیاجو گذشتہ انبیاء کرام کی امتوں کاحشر دیکھ کربھی انجان بنے ہوئے تھے،اسی طرح عقل کااستعمال کرنے کامشورہ قرآن نے ان لوگوں کو بھی دیاہے ہے جواللہ تعالیٰ کے احکامات اور بنیادی اخلاقیات کی پامالی پرکمربستہ ہیں اورسمجھتے ہیں کہ برائی کاانجام برا نہیں ہوتامثلاًسورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا کہ : ﴿ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰه إِلَّا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ٭ سورۃ الانعام ۱۵۱ ﴾ یعنی ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجئے آؤمیں بتاؤں کہ تمہارے رب نے تم پر کیاحرام کیاہے ،یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کوبھی شریک کرنا،والدین کے ساتھ احسان کرتے رہو،اولاد کومفلسی کے خوف سے قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اورتمہیں بھی،فحش کے قریب بھی مت جاؤخواہ وہ کھلاہو یا چھپاہواورکسی ایسی جان کو ناحق قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیاہویہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تمہیں وصیت ہے شاید کہ تم عقل سے کام لو‘‘ یہاں تمام ایسی بنیادی اخلاقیات کاحکم دیاجارہاہے جو اس قبل دیگر تمام شریعتوں او ر مذاہب میں بھی موجود