کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 57
کااستعمال کس ضمن میں کرنے کا حکم دیاہے اورکہاں ہرمسلمان عقل کے بجائے اللہ اوراسکے رسول کے حکم کاپابندہے ۔ اولاًعقل کا استعمال کرنے کی دعوت قرآن میں سب سے زیادہ ان مقامات پر ہے جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ کائنات میں پھیلی ہوئی بے شمار نشانیوں کے ذریعہ انسان کی توجہ توحید باری تعالیٰ کی جانب مبذول کراناچاہتاہے مثلاًسورۃ شعراء میں ارشاد ربانی ہے کہ: ﴿ قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ ٭ سورۃ الشعراء ۲۸﴾ یعنی ’’اللہ مشرق ومغرب اورجو کچھ انکے درمیان ہے ان سب کارب ہے ،کیاتم عقل نہیں رکھتے ‘‘ یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی ربوبیت کواپنی وحدانیت پردلیل بنایاکہ جب ساری کائنات کاپالنے والا اللہ ہے توپھر جولوگ عبادت میں اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کوشریک کرتے ہیں وہ سراسر عقل کے خلاف کام کرتے ہیں اور سورۃ بقرۃ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ : ﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللّٰه مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ٭ البقرۃ ۱۶۴ ﴾ یعنی ’’بے شک آسمانوں اورزمین کی تخلیق میں،رات اوردن کے فرق میں،کشتی جو سمندرمیں لوگوں کے نفع کے واسطے چلتی ہے،اللہ تعالیٰ کاآسمان سے پانی نازل کرناجو مردہ زمین کوزندہ کردیتاہے ،ہرقسم کے جانوروں کازمین میں پھیلادینا،ہواؤں کاچلانااوربادلوں کاآسمان و زمین کے درمیان معلق کردینا ،یہ سب نشانیان ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں‘‘یہاں کائنات کے نظام کامحکم ہونااللہ تعالیٰ کی ربوبیت و وحدانیت پر بطور دلیل لایاگیاہے تاکہ معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والے افراد بھی ایک اوراکیلارب اور معبود صرف اللہ تعالیٰ کوتسلیم کرسکیں،اسی طرح اوربھی بہت سی آیات ہیں اسکے علاوہ عقل استعمال کرنے کاحکم