کتاب: منکرین حدیث اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کی عمر کا تعین - صفحہ 53
محمول فرمایاہے یعنی یہ لوگ محض اپنی عقل کواحادیث کے قبول و ردکامعیار بناتے ہیں اوریہ سمجھتے ہیں کہ محدثین نے بھی اسی طرح محض اپنی عقل کی بنیاد پراحادیث کوصحیح اورضعیف قراردیاہیحالانکہ یہ خیال قطعی غلط اوربے بنیاداورلغوہے ۔ منکرین حدیث کی تیسری شناختی علامت یہ ہے کہ یہ لوگ احادیث کے ذخیروں اور تاریخ کی کتابوں میں کوئی فرق نہیں سمجھتے بلکہ اکثر اوقات اگر اپنے مطلب کی کوئی بات تاریخ کی کسی کتاب میں مل جائے جوکسی صحیح حدیث کے خلاف ہو تویہ حضرات صحیح حدیث کوچھوڑ کربے سند تاریخی روایت کواختیارکرلینے میں کوئی مضائقہ اورکوئی حرج نہیں سمجھتے احادیث کی کتابوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے پرویز صاحب فرماتے ہیں کہ: ﴿ تاریخ دین کی کتابوں میں کتب احادیث کوخاص اہمیت حاصل ہے ان کی صحت کو عقیدہ میں شامل کیاجاتاہے ،چناچہ بخاری شریف کواصح الکتاب بعدکتاب اللہ یعنی قرآن کے بعددنیامیں سب سے زیادہ صحیح کتاب ماناجاتاہے اورمنوایاجاتاہے لیکن کتب احادیث جس زمانے میں اورجس اندازسے مرتب ہوئی ہیں وہ اس پر شاہد ہے کہ انہیں کس حد تک حتمی اوریقینی کہاجاسکتاہے ،بخاری شریف عہد رسالت مآب سے تقریباًسوا دوسوسال بعد مرتب ہوئی ہے اوراسکامدار تمام تران روایات پر مشتمل ہے جنہیں امام بخاری رحمہ اللہ نے لوگوں کی زبانی سناانہوں نے تقریباًچھ لاکھ روایت جمع کیں اورانہیں اپنے قیاس سے چھانٹااور قریب چھ ہزار اپنے مجموعہ میں داخل کیں اب آپ خود اندازہ فرمالیجئے کہ جہاں تک حتم اوریقین کاتعلق ہے قرآن کے مقابلے میں تاریخ کی ان صحیح کتابوں کی کیاحیثیت باقی رہ جاتی ہے ٭ قرانی فیصلے جلداول صفحہ۳۰۷ ﴾ پرویز صاحب کے اس اقبالی بیان سے ان کااورانکی جماعت کامنکرحدیث ہونا صاف ظاہرہے کیونکہ کسی بھی چیزکواس کی اصل حیثیت میں تسلیم نہ کرناہی درحقیقت اس چیز کاانکارہوتاہے مثلاًایک شخص اپنی اولاد کواپنی اولاد ماننے کوتیار نہ ہوبلکہ بھانجا ،بھتیجایا اورکوئی بھی رشتہ جو آپ منواناچاہیں ماننے کوتیارہوتو کیا